کبھی دیکھو تو موجوں کا تڑپنا کیسا لگتا ہے
کبھی دیکھو تو موجوں کا تڑپنا کیسا لگتا ہے یہ دریا اتنا پانی پی کے پیاسا کیسا لگتا ہے ہم اس سے تھوڑی دوری پر ہمیشہ رک سے جاتے ہیں نہ جانے اس سے ملنے کا ارادہ کیسا لگتا ہے میں دھیرے دھیرے ان کا دشمن جاں بنتا جاتا ہوں وہ آنکھیں کتنی قاتل ہیں وہ چہرہ کیسا لگتا ہے زوال جسم کو دیکھو ...