Abdul Ahad Saaz

عبد الاحد ساز

ممبئی کے اہم جدید شاعر، سنجیدہ شاعری کے حلقوں میں مقبول

Prominent poet from Mumbai, well-known to connoisseurs of serious poetry.

عبد الاحد ساز کی نظم

    قوس قزح

    کھنچی ہے قوس قزح آسمان پر سر شام! عجیب کیف سا ہے حیرت نظر میں نہاں! عجیب کیف سا جنسی بھی ماورائی بھی چھلکتے جسم کی گولائیوں کا راز ہے کیا! اور اس میں روح کی رنگین دھاریوں کا فسوں!؟ لطیف سطح تفکر پہ کھویا کھویا سا ابھر رہا ہے یہ پر کرب و پر سرور سوال یہ سات رنگ کی لہریں یہ دائرے کی ...

    مزید پڑھیے

    عید اس پری وش کی

    پھوٹی لب نازک سے وہ اک شوخ سی لالی تھوڑی سی شفق عارض تاباں نے چرا لی پھر بام کی جانب اٹھے ابروئے ہلالی اور چاند نے شرما کے کہا عید مبارک چھیڑا وہ حسیں شب نے تمناؤں کا جادو لہرا گئی خلوت کدۂ ناز میں خوشبو ہولے سے سنورنے لگے احساس کے گیسو دی کس نے در دل پہ صدا عید مبارک جھلکا رخ ...

    مزید پڑھیے

    گوشے

    چلو نہ اس کہنگی کو تج کر حیات کے اس وسیع جنگل میں ایسے گوشے تلاش کر لیں جو سالہا سال تک بشر کی عمیق نظروں سے بچ رہے ہیں گزرتے لمحوں کی گرد کی تہہ میں دب گئے ہیں ہے جن میں امکان زندگی کا ہے جن میں امکان روشنی کا قدیم گوشے جو جدتوں کے امین بھی ہیں

    مزید پڑھیے

    ظرف

    جنت کی خنک ہوا ملی تو ٹھنڈک ہمیں ناگوار گزری منہ پھیر کے ناک بھوں چڑھا کے اک دوجے کو دیکھا اور ہم نے چاہا کہ ذرا سی نار دوزخ مل جائے تو ہاتھ تاپ لیں ہم

    مزید پڑھیے

    آرزو

    میری ایک خواہش ہے کوئی ایک نقطہ ہو جو وجود کی ساری سرحدوں سے باہر ہو جس پہ جا کے میں اپنا ایک جائزہ لے لوں اپنے آپ سے ہٹ کر اپنے آپ کو دیکھوں میری ایک خواہش ہے!

    مزید پڑھیے

    کفایت شعاری

    جو چاہتے ہو کہ تم با وقار بن کے رہو تو زندگی میں کفایت شعار بن کے رہو دیا ہے رب نے تو بے شک تم اس کو خرچ کرو مگر بقدر ضرورت ہو بے حساب نہ ہو ہر ایک شے کو برتنے کا اک طریقہ ہے اس طرح سے کفایت بھی اک سلیقہ ہے وہ چاہے تیل ہو بجلی ہو یا کہ پانی ہو نہ کوئی چیز ہو ضائع سمجھ کے صرف کرو جو شاہ ...

    مزید پڑھیے

    بمبئی کی ایک پرانی شام

    شام ڈھلے چرچ گیٹ کے اس طرف بیکھا بہرام کا کنواں کراس میدان کے فٹ پاتھ پر بنے برسوں پرانے بینچوں پر بیٹھے ہوئے برسوں پرانے پارسی سفید لانبا کوٹ سیاہ قدیم کلاہ خاموش اور گمبھیر کھوئی کھوئی نظریں جمائے جیسے پرانے بمبئی کی روح آ نکلی ہو آج کی شام کا کوئی منظر دیکھنے

    مزید پڑھیے

    نانی اماں کی وفات پر ایک نظم

    آج بچپن کو دفن کر آئے موہنی جھریاں سبک آنکھیں مہرباں شفقتوں سے پر چہرہ تھپکیاں دیتے ہاتھ نرم آغوش چاہتیں دیکھ بھال پیار دلار سارے کنبے کی فکر سب کا خیال رابطے رشتے داریاں ناطے خاطریں وضع داریاں مہماں مرتبے حیثیت حساب نساب نظم و ترتیب گھر کے اخراجات موت میت بیاہ پیدائش تعزیت ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3