لمحۂ تخلیق بخشا اس نے مجھ کو بھیک میں
لمحۂ تخلیق بخشا اس نے مجھ کو بھیک میں میں نے لوٹایا اسے اک نظم کی تکنیک میں بام و در کی روشنی پھر کیوں بلاتی ہے مجھے میں نکل آیا تھا گھر سے اک شب تاریک میں فیصلے محفوظ ہیں اور فاصلے ہیں برقرار گرد اڑتی ہے یقیں کی وادیٔ تشکیک میں سی کے پھیلا دوں بساط فن پہ میں دامان چاک ڈور تو ...