نا کام کوشش
احمق قمقمو! بےوقوف مشینو! تم سب شاید سوچتے ہوگے اپنی تیز چکا چوند روشنی سے اپنی گھڑ گھڑاہٹ سے دھمک سے میرے اندر کسی کو بے حال کرو گے خوف زدہ کر دوگے! اونہہ بے کار نہ اتراؤ میرے اندر کا کوئی کب کا سو چکا اب تو سوتے میں جھرجھری بھی نہیں لیتا اب تو کیوں میں ہوں تم سا تمہارے جیسا ...