فساد کے بعد
فساد شہر تھم گیا فضا میں بس گئی ہے ایک زہر ناک خامشی ہراس خوف بے بسی میں کھا رہا ہوں پی رہا ہوں جی رہا ہوں کس طرح یہ نرم لقمۂ غذا گرم گھونٹ چائے کا کسی خیال کے تلے جلے ہوئے لہو کے ذائقے سا منہ میں جم گیا فشار کشت و خوں کے بعد مضطرب سکوت جیسے دھڑکنوں کے راستے میں تھم گیا شعور عمر و ...