Abdul Ahad Saaz

عبد الاحد ساز

ممبئی کے اہم جدید شاعر، سنجیدہ شاعری کے حلقوں میں مقبول

Prominent poet from Mumbai, well-known to connoisseurs of serious poetry.

عبد الاحد ساز کی غزل

    خراب درد ہوئے غم پرستیوں میں رہے

    خراب درد ہوئے غم پرستیوں میں رہے خوشی کی کھوج بہانہ تھی مستیوں میں رہے ہوا حصول زر فن بڑی کشاکش سے ہم ایک عمر عجب تنگ دستیوں میں رہے ہر اک سے جھک کے ملے یوں کہ سرفراز ہوئے چٹان جیسے خمیدہ سی پستیوں میں رہے چبھن کی ناؤ میں پر کی خلیج رشتوں کی عجب مذاق سے ہم گھر گرہستیوں میں ...

    مزید پڑھیے

    مزاج سہل طلب اپنا رخصتیں مانگے

    مزاج سہل طلب اپنا رخصتیں مانگے ثبات فن مگر اے دل عزیمتیں مانگے افق پہ حسن ادا کے طلوع مہر خیال فضائے شعر سحر کی لطافتیں مانگے مصر ہے عقل کہ منطق میں آئے عقدۂ جاں قدم قدم پہ مگر دل بشارتیں مانگے نئی اڑان کو کم ہیں یہ ذوق کے شہپر نئی ہواؤں کا ہر خم ذہانتیں مانگے شعور کے قد و ...

    مزید پڑھیے

    بجا کہ لطف ہے دنیا میں شور کرنے کا

    بجا کہ لطف ہے دنیا میں شور کرنے کا نشہ کچھ اور ہے گم نام موت مرنے کا عبث ہے زعم سمندر کے پار اترنے کا یہ سلسلہ ہے فقط ڈوبنے ابھرنے کا عجب سماں تھا کہ تذلیل بھی تھی کیف انگیز وہ میرا وقت تری سیڑھیاں اترنے کا کفن میں پاؤں ہلیں پیرہن میں لاش چلے ہمارا عہد نہ جینے کا ہے نہ مرنے ...

    مزید پڑھیے

    ذکر ہم سے بے طلب کا کیا طلب گاری کے دن

    ذکر ہم سے بے طلب کا کیا طلب گاری کے دن تم ہمیں سوچو گے اک دن خود سے بے زاری کے دن منہمک مصروف ایک اک کام نمٹاتے ہوئے صاف سے روشن سے یہ چلنے کی تیاری کے دن روز اک بجھتی ہوئی سیلن بھرے کمرے کی شام کھڑکیوں میں روز مرجھاتے یہ بیماری کے دن نم نشیلی ساعتوں کی سرد زہریلی سی رات خواب ...

    مزید پڑھیے

    ازدواجی زندگی بھی اور تجارت بھی ادب بھی

    ازدواجی زندگی بھی اور تجارت بھی ادب بھی کتنا کار آمد ہے سب کچھ اور کیسا بے سبب بھی جس کے ایک اک حرف شیریں کا اثر ہے زہر آگیں کیا حکایت لکھ گئے میرے لبوں پر اس کے لب بھی عمر بھر تار نفس اک ہجر ہی کا سلسلہ ہے وہ نہ مل پائے اگر تو اور اگر مل جائے تب بھی لوگ اچھے زندگی پیاری ہے دنیا ...

    مزید پڑھیے

    درخت روح کے جھومے پرند گانے لگے

    درخت روح کے جھومے پرند گانے لگے ہمیں ادھر کے مناظر نظر بھی آنے لگے خوش آمدید کا منظر غروب شام میں تھا در شفق پہ فرشتے سے مسکرانے لگے فراق و وصل کے مابین یہ سماں جیسے اداس لے میں کوئی حمد گنگنانے لگے میں ایک ساعت بے خود میں چھو گیا تھا جسے پھر اس کو لفظ تک آتے ہوئے زمانے لگے خبر ...

    مزید پڑھیے

    بجھ گئی آگ تو کمرے میں دھواں ہی رکھنا

    بجھ گئی آگ تو کمرے میں دھواں ہی رکھنا دل میں اک گوشۂ احساس زیاں ہی رکھنا پھر اسی رہ سے ملے گی نئے ابلاغ کو سمت شعر کو درد کا اسلوب بیاں ہی رکھنا آہ منظر کو یہ فرفاتی ہوئی بے سفری ساتھ پگھلے ہوئے رستوں کے نشاں ہی رکھنا کہہ نہ سکنا بھی بہت کچھ ہے ریاضت ہو اگر زخم ہونٹوں کے سر عجز ...

    مزید پڑھیے

    مری جھولی میں وہ لفظوں کے موتی ڈال دیتا ہے

    مری جھولی میں وہ لفظوں کے موتی ڈال دیتا ہے سوائے اس کے کچھ مانگوں تو ہنس کر ٹال دیتا ہے سجھاتا ہے وہی رستہ بھی ان سے بچ نکلنے کا جو ان آنکھوں کو خوابوں کے سنہرے جال دیتا ہے مرا اک کاروبار جذبہ و الفاظ ہے اس سے مرے جذبوں کو پگھلا کر وہ مصرعے ڈھال دیتا ہے حقیقت گھول رکھتا ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    جیتنے معرکۂ دل وہ لگاتار گیا

    جیتنے معرکۂ دل وہ لگاتار گیا جس گھڑی فتح کا اعلان ہوا ہار گیا تھک کے لوٹ آئے علم دار مساوات آخر دور تک سلسلۂ اندک و بسیار گیا جس کو سب سہل طلب جان کے کرتے تھے گریز اک وہی شخص سوئے منزل دشوار گیا ان دنوں ذہن کی دنیا میں ہے مصروف بشر دل کی تہذیب گئی درد کا بیوہار گیا ہم گنہ گاروں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5