عبث ہے راز کو پانے کی جستجو کیا ہے (ردیف .. ')
عبث ہے راز کو پانے کی جستجو کیا ہے یہ چاک دل ہے اسے حاجت رفو کیا ہے یہ آئنے ہیں کہ ہم چہرہ لشکروں کی صفیں یہ عکس عکس کوئی صورت عدو کیا ہے مشابہت کے یہ دھوکے مماثلت کے فریب مرا تضاد لیے مجھ سا ہو بہ ہو کیا ہے میں ایک حلقۂ بے سمت اپنے مرکز پر یہ شش جہات ہیں کیسے یہ چار سو کیا ہے یہ ...