Abdul Ahad Saaz

عبد الاحد ساز

ممبئی کے اہم جدید شاعر، سنجیدہ شاعری کے حلقوں میں مقبول

Prominent poet from Mumbai, well-known to connoisseurs of serious poetry.

عبد الاحد ساز کی غزل

    لمحۂ تخلیق بخشا اس نے مجھ کو بھیک میں

    لمحۂ تخلیق بخشا اس نے مجھ کو بھیک میں میں نے لوٹایا اسے اک نظم کی تکنیک میں بام و در کی روشنی پھر کیوں بلاتی ہے مجھے میں نکل آیا تھا گھر سے اک شب تاریک میں فیصلے محفوظ ہیں اور فاصلے ہیں برقرار گرد اڑتی ہے یقیں کی وادیٔ تشکیک میں سی کے پھیلا دوں بساط فن پہ میں دامان چاک ڈور تو ...

    مزید پڑھیے

    بجا کہ پابند کوچۂ ناز ہم ہوئے تھے

    بجا کہ پابند کوچۂ ناز ہم ہوئے تھے یہیں سے پر لے کے محو پرواز ہم ہوئے تھے سخن کا آغاز پہلے بوسے کی تازگی تھا ازل ربا ساعتوں کے ہم راز ہم ہوئے تھے یہاں جو اک گونج دائرے سی بنا رہی ہے اسی خموشی میں سنگ آواز ہم ہوئے تھے رواں دواں انکشاف در انکشاف تھے ہم جو مڑ کے دیکھا تو صیغۂ راز ہم ...

    مزید پڑھیے

    باطن سے صدف کے در نایاب کھلیں گے

    باطن سے صدف کے در نایاب کھلیں گے لیکن یہ مناظر بھی تہہ آب کھلیں گے دیوار نہیں پردۂ فن بند قبا ہے اک جنبش انگشت کہ مہتاب کھلیں گے کچھ نوک پلک اور تحیر کی سنور جائے ہر جنبش مژگاں میں نئے باب کھلیں گے آئینہ در آئینہ کھلے گا چمن عکس تعبیر کے در خواب پس خواب کھلیں گے ہو جائیں گے جب ...

    مزید پڑھیے

    طبع حساس مری خار ہوئی جاتی ہے

    طبع حساس مری خار ہوئی جاتی ہے بے حسی عشرت کردار ہوئی جاتی ہے یہ خموشی یہ گھلاوٹ یہ بچھڑتے ہوئے رنگ شام اک درد بھرا پیار ہوئی جاتی ہے اور باریک کئے جاتا ہوں میں موئے قلم تیز تر سوزن اظہار ہوئی جاتی ہے کچھ تو سچ بول کہ دل سے یہ گراں بوجھ ہٹے زندگی جھوٹ کا طومار ہوئی جاتی ہے جادۂ ...

    مزید پڑھیے

    کھلی جب آنکھ تو دیکھا کہ دنیا سر پہ رکھی ہے

    کھلی جب آنکھ تو دیکھا کہ دنیا سر پہ رکھی ہے خمار ہوش میں سمجھے تھے ہم ٹھوکر پہ رکھی ہے تعارف کے تلے پہچان غائب ہو گئی اپنی عجب جادو کی ٹوپی ہم نے اپنے سر پہ رکھی ہے مرے ہونے کا یہ تصدیق نامہ کس نے لکھا ہے گواہی کس کی میری ذات کے محضر پہ رکھی ہے اچانک گر وہ بے آمد ہی کمرے میں بر ...

    مزید پڑھیے

    بد صحبتوں کو چھوڑ شریفوں کے ساتھ گھوم

    بد صحبتوں کو چھوڑ شریفوں کے ساتھ گھوم پی خوش نما گلاس سے اچھے لبوں کو چوم لہجے کو شوخ چہرے کو تازہ بنائے رکھ تحسین کی صبا ہو کہ تضحیک کی سموم مے خانۂ مفاد کے مے کش ہیں ہوش مند موقع سے لے لے جام توازن کے ساتھ جھوم برج ''عمل'' میں ''چانس'' کے سورج کی کر گرفت سڑکیں ہیں ''زائچہ'' ترا یہ ...

    مزید پڑھیے

    سامعہ لذت بیان زدہ

    سامعہ لذت بیان زدہ ذہن و دل سحر داستان زدہ فکر و تحقیق رہن مہر و سند طالب علم امتحان زدہ ذات کی فکر ہے قیاس آلود زندگی کا یقیں گمان زدہ رات پہچان دے گئی سب کو صبح چہرے ملے نشان زدہ تاک میں ہے نہ کہ تعاقب میں تو شکاری ہے پر مچان زدہ ان کی فکر رسا فلک پیما اپنی سوچیں ہیں آسمان ...

    مزید پڑھیے

    بجا کہ پابند کوچۂ ناز ہم ہوئے تھے

    بجا کہ پابند کوچۂ ناز ہم ہوئے تھے یہیں سے پر لے کے محو پرواز ہم ہوئے تھے سخن کا آغاز پہلے بوسے کی تازگی تھا ازل ربا ساعتوں کے ہم راز ہم ہوئے تھے جہاں سے معدوم تھی خوش آئندگی سفر کی وہیں سے اک لمحۂ تگ و تاز ہم ہوئے تھے یہاں جو اک گونج دائرے سے بنا رہی ہے اسی خموشی میں سنگ آواز ہم ...

    مزید پڑھیے

    سوال بے امان بن کے رہ گئے

    سوال بے امان بن کے رہ گئے جواب امتحان بن کے رہ گئے حد نگاہ تک بلند فلسفے گھروں کے سائبان بن کے رہ گئے جو ذہن، آگہی کی کار گاہ تھے خیال کی دکان بن کے رہ گئے بیاض پر سنبھل سکے نہ تجربے پھسل پڑے بیان بن کے رہ گئے کرن کرن یقین جیسے راستے دھواں دھواں گمان بن کے رہ گئے ضیائیں بانٹتے ...

    مزید پڑھیے

    لفظ کا دریا اترا دشت معانی پھیلا

    لفظ کا دریا اترا دشت معانی پھیلا مصرعۂ اولیٰ ہی میں مصرعۂ ثانی پھیلا کہیں چھپا ہوتا ہے دوام کسی لمحے میں یوں تو ہے صدیوں پہ جہان فانی پھیلا دانائی کی دنیا تنگ ہے پیچیدہ ہے یارب کچھ آسانی کر نادانی پھیلا دامن تر ہی میں تو ہے اشکوں کی نمی بھی رہنے دے دھرتی پر یوں ہی پانی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5