Aazam Khursheed

اعظم خورشید

اعظم خورشید کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    تیرے ہونٹوں پہ سجا ہے کیا ہے

    تیرے ہونٹوں پہ سجا ہے کیا ہے تیرا ہر رنگ دعا ہے کیا ہے تیرے آنگن میں لٹا ہے کیا ہے وہ بھی بارش میں کھلا ہے کیا ہے رنگ چڑھتے ہیں اتر جاتے ہیں موسم ہجر پتہ ہے کیا ہے لوگ الفاظ بدل لیتے ہیں اور چہروں پہ لکھا ہے کیا ہے اپنی برباد نگاہی کے ستم ایک در اور کھلا ہے کیا ہے میرے ہاتھوں ...

    مزید پڑھیے

    تیرے ہونٹوں پہ نظر باقی ہے

    تیرے ہونٹوں پہ نظر باقی ہے کس کے ہونے کی خبر باقی ہے کتنے خوش رنگ بدن دھول ہوئے وقت کی چال مگر باقی ہے آج بھی غم کی سلامی کے لئے دل کا آباد نگر باقی ہے شب کی قندیل اٹھانے والے دیکھ چہروں پہ سحر باقی ہے درد کا چہرہ تھا برباد ہوا دشت میں سوکھا شجر باقی ہے خوں جواں خون سے ہولی ...

    مزید پڑھیے

    مرے وجود کے آنگن میں خواب روشن تھا

    مرے وجود کے آنگن میں خواب روشن تھا سواد ہجر میں تازہ گلاب روشن تھا کلی کلی کی زباں پر عذاب روشن تھا اے ہم سفر دل خانہ خراب روشن تھا یہ کس حساب میں جھیلی ہے میں نے در بہ دری ترے سوال بدن پر جواب روشن تھا میں اپنی آگ سے کھیلا میں اپنے آپ جلا حصار لمس میں اترا سحاب روشن تھا تو رت ...

    مزید پڑھیے

    سوچ دی ہے جواب بھی دے

    سوچ دی ہے جواب بھی دے کچھ تو یا رب حساب بھی دے قطرہ قطرہ شراب برسے تھوڑا تھوڑا عذاب بھی دے چاہتوں کے تو سلسلے ہیں موسموں کا شباب بھی دے اک کنارا ہے دوسرا بھی پانیوں میں حباب بھی دے جس کے کانٹے بھی مجھ کو چومیں کوئی ایسا گلاب بھی دے دھوپ ہنستی ہے واہمے بھی تیرگی دے سراب بھی ...

    مزید پڑھیے

    کس سے دل بہلاؤں میں

    کس سے دل بہلاؤں میں کس کے ناز اٹھاؤں میں نیند بھری ان آنکھوں میں خواب کہاں سے لاؤں میں میری باتیں تیری ہیں کون سی بات چھپاؤں میں شہر نے پوچھا گاؤں کا اس کو کیا بتلاؤں میں راہ میں کیسے دیر ہوئی کس کس کو سمجھاؤں میں صحرا صحرا بارش ہے دھوپ کدھر سے لاؤں میں

    مزید پڑھیے

5 نظم (Nazm)

    یک جان دو قالب

    دونوں ایک ہی ذات میں گم تھے باتیں کرتے ہنستے کھیلتے چلتے چلتے اک دوجے کو دیکھ بھی لیتے آب و ہوا اور مٹی ایک ایک اٹھان دونوں اپنے وقتوں کی آواز بنے تھے دھن دریچے چہرہ مہرہ ایک تھا ان کا ایک سی رنگت ایک ہی رنگ میں رنگے ہوئے تھے پھر بھی دونوں الگ الگ تھے

    مزید پڑھیے

    دعا

    گہری رات میں سائے سائے زرد گھٹا ساکت و جامد گہرا نیلا جنگل سرد ہوا میں ہاتھ بڑھا سرد ہوا سسکیاں خوشبو الھڑ جسم دوراہے سپنا خون بہا قہر و غضب کی گرم ہوا میرے خدا الھڑ جسم کا خون بہا خون بہا ہاتھوں کو مایوس نہ کر

    مزید پڑھیے

    روشنی

    سڑک کنارے بیٹھ کے اکثر میں یہ سوچا کرتا تھا گھٹتے بڑھتے ٹیڑھے ترچھے لاکھوں سائے کس کا پیچھا کرتے ہیں عمر کنارے اب میں اپنا سندر سایہ ڈھونڈ رہا ہوں

    مزید پڑھیے

    سنگسار ہونے والی لڑکی کی آخری الفاظ

    جس نے مجھ کو لفظوں کے ایک ڈھیر پہ لا کے کھڑا کیا تھا جس نے مجھ سے پیار کیا تھا جس نے کہا تھا تو اچھی ہے جس نے کہا تھا تو رانی ہے جس نے کہا تھا مر جاؤں گا جس نے کہا تھا جس نے جانے کیا کیا کہا تھا پہلا پتھر وہ تھا سہیلی

    مزید پڑھیے

    سدا سہاگن

    انگ بھون کا بادل گرجے قطرہ قطرہ جیون برسے دید آنگن میں چھڑے اجالا جسم سمندر پھر سے مہکے نٹ کھٹ ناری سائے نگل جا سا رے گا ما پا دھا نی سا گلیاں کوچے سونے رستے روشن ہوں گے آنکھیں ساری ابل پڑیں گی پاؤں میں جھانجھر باندھ لے پھر سے سا نی دھا پا ما گا رے سا

    مزید پڑھیے