آتش رضا کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    تمہارے طنز کا ہر ایک تیر زندہ ہے

    تمہارے طنز کا ہر ایک تیر زندہ ہے کہ کھا کے زخم دل بے ضمیر زندہ ہے مجھے خریدنے والا یہ کہہ کے لوٹ گیا عجیب شخص ہے اب تک ضمیر زندہ ہے سنائی دیتی ہے زنجیر کی سدا اکثر ہماری ذات میں شاید اسیر زندہ ہے ہمارا عہد ڈھلے گا ہمارے شعروں میں ہماری سوچ کی جب تک لکیر زندہ ہے اٹھا کے دیکھ لو ...

    مزید پڑھیے

    فطرت پہ اس کی میں ہوا حیران زیادہ

    فطرت پہ اس کی میں ہوا حیران زیادہ انساں کی شکل میں ملے شیطان زیادہ مجھ سے تمہارے حسن کی تحسیں نہ ہو سکی اتنی سی بات پہ اٹھا طوفان زیادہ اچھا تھا تجھ سے میری شناسائی نہیں تھی اے نا شناس میں ہوں پریشان زیادہ بارش ہے تیز چھت ہے شکستہ جگہ جگہ اس پہ ہمارے گھر میں ہیں مہمان ...

    مزید پڑھیے

    نظر میں کچھ نہ تھی پہلے کبھی توقیر مٹی کی

    نظر میں کچھ نہ تھی پہلے کبھی توقیر مٹی کی فرشتے دنگ ہیں اب دیکھ کے تقدیر مٹی کی ہزاروں نعمتیں دیتی ہیں لیکن ضرب سہ سہ کر خدا نے بھی بنائی ہے عجب تقدیر مٹی کی سنائی دے گی ظالم تجھ کو تب مجبور کی آہیں جکڑ لے گی ترے پیروں کو جب زنجیر مٹی کی کہ جیسے پیڑ کی ہر شاخ مجھ سے بات کرتی ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    حسین رخ پہ ابھی تم نقاب رہنے دو

    حسین رخ پہ ابھی تم نقاب رہنے دو نہ کھولو بند غزل کی کتاب رہنے دو اٹھوں گا دیکھنا اک دن میں آندھیوں کی طرح ابھی کرو نہ سوال و جواب رہنے دو ہم اپنا فرض کسی روز بھول بیٹھیں نا ہمارے کاندھوں پہ کنبے کا داب رہنے دو ہر ایک چیز کی مجھ میں تمیز ہے بھائی تم اپنے پاس عذاب و ثواب رہنے ...

    مزید پڑھیے

    کسی سے عشق مرا والہانہ ہوتے ہوئے

    کسی سے عشق مرا والہانہ ہوتے ہوئے میں خود کو دیکھ رہا ہوں فسانہ ہوتے ہوئے وہ ٹیلیفون کی گھنٹی یقیں دلاتی ہے مرے قریب ہے تو غائبانہ ہوتے ہوئے وہ نسل نو کے لئے دے گیا نیا فیشن میں جس لباس کو پہنوں پرانا ہوتے ہوئے مرا رقیب تھا جب تک مرے قریب رہا وہ مجھ سے دور ہے اب دوستانہ ہوتے ...

    مزید پڑھیے

تمام