Aatish Indori

آتش اندوری

آتش اندوری کی غزل

    عشق سے دل کو اوبا دیکھا

    عشق سے دل کو اوبا دیکھا جسم کا جب سے سودا دیکھا بھوکا ہم نے راجہ دیکھا ساگر کو بھی پیاسا دیکھا دنیا دیکھی کب بچوں نے سی سی پلس پلس جاوا دیکھا امیدیں ماں باپ کی دیکھیں بچوں کا جب بستہ دیکھا شاہی پتھ کا لالچ مت کر سچا رستہ کچا دیکھا بدل کے دیکھا ہم نے پھر بھی راجہ لیکن بہرا ...

    مزید پڑھیے

    الفتوں کا خدا نہیں ہوں میں

    الفتوں کا خدا نہیں ہوں میں رنج و غم سے جدا نہیں ہوں میں ایک عرصہ ہوا گئے اس کو اب تو اس کا پتا نہیں ہوں میں کلیوگی سوچ سے ہوں پردوشت کوئی تازہ ہوا نہیں ہوں میں خرچوں کے بوجھ نے کمر توڑی شوق سے کوئی جھکا نہیں ہوں میں بے وفا با وفا نہیں ہوگا عشق کی کیمیا نہیں ہوں میں چند سکے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    کاش میں تجھ سا بے وفا ہوتا

    کاش میں تجھ سا بے وفا ہوتا پھر مجھے تجھ سے کیا گلہ ہوتا عشق ہوتا ہے کیا پتا ہوتا گر پرندوں سے واسطہ ہوتا بول کے مجھ سے گر جدا ہوتا ملنے جلنے کا سلسلہ ہوتا یوں ہو کہ گھر بنائیں دیواریں رات ہوتے ہی گھر گیا ہوتا بے وفائی کا سرخ رنگ بھی ہے عشق میں ورنہ کیا مزہ ہوتا خود پہ گر ...

    مزید پڑھیے

    بات بچوں کی تھی لڑنے کو سیانے نکلے

    بات بچوں کی تھی لڑنے کو سیانے نکلے پھر عجب کیا ہے کہ بچے بھی لڑاکے نکلے دھیان ماں رکھتی تھی میرا وہ زمانے نکلے ہیں یوں اب روز سویرے سے کمانے نکلے آم کے باغ سے جب سے ہیں پرندے غائب بعد اس کے کہاں پھر آم رسیلے نکلے پوٹلی جس کے لئے لڑتی رہیں اولادیں ماں کی اس پوٹلی میں صرف جھروکے ...

    مزید پڑھیے

    شجر جس پہ میں رہتا ہوں اسے کاٹا نہیں کرتا

    شجر جس پہ میں رہتا ہوں اسے کاٹا نہیں کرتا میں آتشؔ ملک سے سپنے میں بھی دھوکا نہیں کرتا بناتے کیسے ہیں مٹی سے سونا مجھ کو آتا ہے مگر میں دوستو ایسا کوئی دعویٰ نہیں کرتا بھلا دیتے ہیں لوگ اکثر محبت میں کئے وعدے تبھی تو جان میں تم سے کوئی وعدا نہیں کرتا میں اک بوڑھا شجر جس کو جواں ...

    مزید پڑھیے

    درد سے دل نے واسطہ رکھا

    درد سے دل نے واسطہ رکھا وقت بدلے گا حوصلہ رکھا رو دئیے میرے حال پہ پنچھی چگنے جب صرف باجرا رکھا میں پرندہ بنا ہوں جب سے تو سرحدوں سے نہ واسطہ رکھا دھوکہ اکثر ملے ہے اپنوں سے اپنوں سے تھوڑا فاصلہ رکھا تاکہ نکلیں نہیں مرے آنسو درد سہنے کا سلسلہ رکھا مندروں مسجدوں میں ڈھونڈھے ...

    مزید پڑھیے

    دل میں ہے کیا عذاب کہے تو پتہ چلے

    دل میں ہے کیا عذاب کہے تو پتہ چلے دیوار خاموشی کی ڈھے تو پتہ چلے سب کچھ ہی بانٹنے کو چلی آتی کیوں ندی اس کی طرح سے کوئی بہے تو پتہ چلے بیٹے تو جانتا نہیں ہے ماں کی اہمیت ماں کی طرح تو درد سہے تو پتہ چلے کیسے بتائے کوئی جیو کیسے زندگی تو پنچھیوں کے ساتھ رہے تو پتہ چلے پینے کو ...

    مزید پڑھیے

    کیا ہے اونچائی محبت کی بتاتے جاؤ

    کیا ہے اونچائی محبت کی بتاتے جاؤ پنچھیوں اڑ کے یوں ہی خواب دکھاتے جاؤ پیڑ پتھر کا جواب آج بھی دیتے پھل سے چوٹ کھاؤ بھلے پر رشتہ نبھاتے جاؤ یوں بھی پیغام محبت کا پہنچ جائے گا ساتھ انساں کے پرندوں کو بساتے جاؤ شہر میں کام بہت سارے سمے لیکن کم مت کرو بات مگر ہاتھ ہلاتے جاؤ اک دو ...

    مزید پڑھیے