ہوا آئی نہ ایندھن آ رہا ہے
ہوا آئی نہ ایندھن آ رہا ہے چراغوں میں نیا پن آ رہا ہے جمال یار تیرے جھانکنے سے کنویں سے پانی روشن آ رہا ہے میں گلیوں میں نکلنا چاہتا ہوں مرے رستے میں آنگن آ رہا ہے مجھے شہتوت کی خواہش بہت تھی مگر مجھ پر تو جامن آ رہا ہے میاں میں اپنی جانب آ رہا ہوں خبر کر دو کہ دشمن آ رہا ...