Aasi Faiqi

عاصی فائقی

روایتی رنگ کی شاعری کرنے والے پرگو شاعر، متعدد شعری مجموعے شائع ہوئے

A poet to draw upon traditional poetics, published several poetry collections

عاصی فائقی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    ہم سے ملتے ہیں وہ در پردہ شکایت کے عوض

    ہم سے ملتے ہیں وہ در پردہ شکایت کے عوض چاند روپوش ہو جس طرح لطافت کے عوض اپنی ہستی کو مٹا کر ہی تو پایا ہے اسے ہم کو حاصل ہے رضا اس کی اطاعت کے عوض زندگانی تری برباد نہیں ہوتی کبھی ہر عمل ہوتا جو الحمد کی آیت کے عوض حسن جدت سے بھی آراستہ کر لیجے کلام آپ پابند روایت نہ ہوں عادت کے ...

    مزید پڑھیے

    اس پہ کیا گزرے گی وقت مرگ اندازہ لگا

    اس پہ کیا گزرے گی وقت مرگ اندازہ لگا منتشر ہستی کا اپنی جس کو شیرازہ لگا اولیا اللہ کی چوکھٹ کے بھی آداب ہیں سر اٹھا کر جو بھی آیا اس کو دروازہ لگا نور کی چادر تنی ہے یوں فضائے دہر پر جیسے تارے توڑنے کو دست خمیازہ لگا جانے کس انداز سے اس شوخ نے ڈالی نظر جو پرانا زخم تھا وہ بھی ...

    مزید پڑھیے

    اس شوخ سے ملتے ہی ہوئی اپنی نظر تیز

    اس شوخ سے ملتے ہی ہوئی اپنی نظر تیز ہے مہر درخشاں کی شعاعوں کا اثر تیز وہ پیڑ جو تیزاب سے سیراب ہوا تھا اس پیڑ کا ہونے لگا ہر ایک ثمر تیز وہ منزل مقصود پہ پہنچے گا یقیناً جو راہ میں چلتا رہے بے خوف و خطر تیز دیتا ہے جدھر ان کو مفاد اپنا دکھائی ارباب ہوس شوق سے بڑھتے ہیں ادھر ...

    مزید پڑھیے

    آج اس نے نقاب الٹا ہے

    آج اس نے نقاب الٹا ہے پردۂ آفتاب الٹا ہے جلوہ فرما ہیں وہ لب دریا منظر آب و تاب الٹا ہے بحر ہستی میں مثل کاسۂ سر دیکھیے ہر حباب الٹا ہے آپ کا بھی کوئی جواب نہیں بات کا ہر جواب الٹا ہے راہ سیدھی کسے دکھائیں ہم یہ زمانہ جناب الٹا ہے پیش آئینہ لکھ رہے ہوں گے میرے خط کا جواب الٹا ...

    مزید پڑھیے

    برسوں کوئی ہمارے لئے جسم و جاں رہا

    برسوں کوئی ہمارے لئے جسم و جاں رہا لیکن وہ اب فریب کا عالم کہاں رہا ایسے بھی راستوں سے گزرنا پڑا کہ بس وہ بد گماں رہے کبھی میں بد گماں رہا حالات نے مٹا دئے ماضی کے سب نقوش اک نام تھا جو مٹ کے بھی ورد زباں رہا دھندلے سے کچھ نشاں ہیں گھٹاؤں کے دھیان میں اب وہ رہے نہ دور نہ پیر مغاں ...

    مزید پڑھیے

تمام