بے خبر
نومبر کی زرد رو دھوپ کھڑکی کے روزن سے نکل کر ہر سو پھیل گئی ہے ویران اجاڑ کمرے میں خشک موٹی کتابیں ہیں نیم شب کی جلی ادھ جلی سگریٹیں بوڑھے شاعر کا پرانا چشمہ جھریوں بھرے ہاتھوں کی لرزش میں انوکھے الفاظ رنگ خوشبو فلک پیمائی کے نئے انداز کرم خوردہ میز کے عقب میں بوڑھا شاعر پار کر ...