دیوالی
رام کے ہجر میں اک روز بھرت نے یہ کہا قلب مضطر کو شب و روز نہیں چین ذرا دل میں ارماں ہے کہ آ جائیں وطن میں رگھبر یاد میں ان کی کلیجے میں چبھے ہیں نشتر کوئی بھائی سے کہے زخم جگر بھر دیں مرا خانۂ دل کو زیارت سے منور کر دیں رام آئیں تو دیے گھی کے جلاؤں گھر گھر دیپ مالا کا سماں آج دکھاؤں ...