کیا زمیں کیا آسماں کچھ بھی نہیں
کیا زمیں کیا آسماں کچھ بھی نہیں ہم نہ ہوں تو یہ جہاں کچھ بھی نہیں دیدہ و دل کی رفاقت کے بغیر فصل گل ہو یا خزاں کچھ بھی نہیں پتھروں میں ہم بھی پتھر ہو گئے اب غم سود و زیاں کچھ بھی نہیں کیا قیامت ہے کہ اپنے دیس میں اعتبار جسم و جاں کچھ بھی نہیں کیسے کیسے سر کشیدہ لوگ تھے جن کا اب ...