وصل کا موسم ہو تو یہ سردیاں ہی ٹھیک ہیں
وصل کا موسم ہو تو یہ سردیاں ہی ٹھیک ہیں ہجر میں قربت کی یہ پرچھائیاں ہی ٹھیک ہیں کیا بتاؤں میں کہ تم نے کس کو سونپی ہے حیا اس لئے سوچا مری خاموشیاں ہی ٹھیک ہیں عشق سے بیزار دل یہ چیخ کر کہنے لگا عشق چھوڑو عاشقوں تنہائیاں ہی ٹھیک ہیں اس قدر ہم ہو چکے رسوا وفا کے نام پر اب شرافت ...