زلف کی بات کیے جاتے ہیں

زلف کی بات کیے جاتے ہیں
دن کو یوں رات کیے جاتے ہیں
چند آنسو ہیں انہیں بھی جالبؔ
نذر حالات کیے جاتے ہیں