زندگی کے روز و شب سے ہو نہیں سکتا شمار جے کرشن چودھری حبیب 07 ستمبر 2020 شیئر کریں زندگی کے روز و شب سے ہو نہیں سکتا شمار سانس کی رفتار سے ہوتی نہیں یہ آشکار صرف دل سینے میں دھڑکے ہی نہیں رقصاں بھی ہو کیا ہوا بے کیف لمبی عمر دی تو نے گزار