زندگی کا سفر
زندگی اک سفر ہے صدیوں سے
بہتا آیا ہے بہتا جائے گا
ہم اگر اس کو روکنا چاہیں
موت کا ساتھ ڈھونڈھنا ہوگا
یہ بھی صدیوں کی اک روایت ہے
جب بھی ہم زندگی سے لڑتے ہیں
اور چاہتے ہیں کہ نجات ملے
موت ہی صرف ایسا رشتہ ہے
جو ہمیں معتبر سا لگتا ہے
اور لگتا ہے مل کے ہم اس سے
زندگی سے نجات پا لیں گے
اور پا لیں گے اک سکون جسے
نہ ضرورت ہو سانس لینے کی
نہ ہی عادت ہو بہتے رہنے کی
کتنے برسوں سے کتنی صدیوں سے
بہتا آیا ہے زندگی کا سفر
اور اب تو یہ حال ہے اس کا
بہتے رہنا ہی اس کی عادت ہے
عادتیں بھی عجیب ہوتی ہیں