زندگی ہم سے خفا ہو جیسے

زندگی ہم سے خفا ہو جیسے
اب دوا ہو نہ دعا ہو جیسے


تیری فرقت میں ہوا یوں محسوس
زندگی ایک سزا ہو جیسے


اس طرح کرتا ہوں پوجا تیری
تو محبت کا خدا ہو جیسے


ایسا ارمان ملاقات بھی کیا
دل میں طوفان بپا ہو جیسے


اب تو احساس تمنا بھی نہیں
قافلہ دل کا لٹا ہو جیسے


میرے ہونٹوں پہ ترا ذکر جمیل
ہر نفس موج صبا ہو جیسے


تیری آنکھوں سے برستی مستی
ایک مے خانہ کھلا ہو جیسے


غم سے ملتی ہے مسرت دل کو
غم بھی تیری ہی ادا ہو جیسے


جھنجھنا اٹھا ہے دل کا ہر تار
آپ کا نام سنا ہو جیسے


وہ پشیماں ہیں تباہی پہ مری
یہ بھی ان کی ہی خطا ہو جیسے


تلخئ جام میں پنہاں ساحرؔ
درد دل کی بھی دوا ہو جیسے