زندگی بھر جو کمائی مرے کام آئی ہے
زندگی بھر جو کمائی مرے کام آئی ہے
روح تک اتری ہوئی زخم کی گہرائی ہے
لوگ جاگیروں کے مالک ہیں بہت دولت ہے
اپنی تقدیر میں بے وجہ سی دانائی ہے
کھینچ دی سونے کی دیوار نہ سوچا یہ کبھی
کچی بستی میں جو رہتا ہے مرا بھائی ہے