گیارہ سیٹوں پر ضمنی انتخاب:کون کہاں اور کیسے جیتا؟
اس میں کوئی شک نہیں کہ سولہ اکتوبر2022کے ضمنی انتخاب میں عمران خان کا جادو ایک بار پھر سر چڑھ کر بولا۔ عمران خان کی اپنے جھوٹے یا سچے بیانیے پر عوامی مہم کا توڑ پوری پی ڈی ایم اپنا پورا زور لگا کر بھی نہ کر پائی۔ نہ کوئی آڈیو لیک، نہ کوئی سیاسی داؤ اور نہ کچھ اور ان کے کام آیا۔ اب تک کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق قومی اسمبلی کی آٹھ میں سے چھے اور صوبائی اسمبلی کی تین میں سے دو سیٹوں پر عمران خان پی ڈی ایم کو پچھاڑ چکے ہیں۔
کہاں کہاں ضمنی انتخاب ہوا؟
یہ ضمنی انتخاب ان سیٹوں پر تھا جن کے استعفے جولائی میں قومی اسپیکر راجا پرویز اشرف نے منظور کیے تھے۔ اس وقت پوری پی ٹی آئی قیادت کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنی تمام 129 قومی اسمبلی نشستوں سے استعفیٰ دے چکی ہے۔ لیکن راجا صاحب نے صرف گیارہ سیٹوں پر ان کے استعفے قبول کیے، جن میں سے آٹھ پر یہ ضمنی انتخاب ہوا۔ باقی دو ریزرو نشستیں تھیں اور ایک پر استعفیٰ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنچ ہو گیا تھا۔
تین پنجاب اسمبلی کی نشستیں اور وجوہات کی بنا پر خالی ہوئی تھیں۔ الیکشن کمشن نے منگل کو تینوں پنجاب کی صوبائی اسمبلی نشستوں اور آٹھوں قومی اسمبلی نشستوں پر اتوار سولہ اکتوبر کو انتکاب کروانے کا کہا تھا۔
پی ٹی آئی کہاں کہاں جیتی؟
جن چھے سیٹوں پر پی ٹی آئی جیتی ان تمام پر عمران خان کھڑے تھے۔ عمران خان صرف ایک جگہ سے ہارے ہیں اور وہ ملیر سے۔ NA237 ملیر سے پیپلز پارٹی کے عبدالحکیم بلوچ نے عمران خان کو تقریباً گیارہ ہزار ووٹوں سے شکست دی ہے۔ جیو ٹی وی پر غیر سرکاری غیر مصدقہ نتائج کے مطابق بتیس ہزار سے کچھ اوپر عبدالحکیم کو ووٹ ملے جبکہ بائیس ہزار سے کچھ اوپر عمران خان کو۔ باقی NA22 مردان سے جمیعت علما اسلام ف کے امیدوار مولانان محمد قاسم ، NA24 چارسدہ میں عوامی نیشنل پارٹی کے ایمن ولی خان، NA31 سے عوامی نیشنل پارٹی کے غلام احمد بلور کو عمران خان نے ہرا دیا۔ سب سے بڑا اپ سیٹ مسلم لیگ ن کے گڑھ فیصل آباد میں ہوا۔ یہاں عمران خان نے عابد شیر علی کو ہرا دیا۔ اسی طرح ننکانہ صاحب سے بھی عمران خان نے نون لیگ کے امیدوار کو ہرا دیا۔
ملتان میں بہر حال دو پارٹیوں سے زیادہ دو گدی نشینوں یا دو خاندانوں کے مابین مقابلہ تھا۔ یہاں یوسف رضا گیلانی کے بیٹے موسیٰ گیلانی نے گیلانی خاندان کے لیے نشست جیتی اور قریشی خاندان رہ گیا۔