ذکر تا فکر نظر تک محدود
ذکر تا فکر نظر تک محدود
جستجو ساری خبر تک محدود
کر دیا ہم نے ہی نادانی میں
معجزہ شق قمر تک محدود
کیا بجھا پائے گی نمرود کی آگ
وہ عبادت جو ہے ڈر تک محدود
کچھ نہیں ذات کے نوحے کے سوا
اس ادب میں جو ہے شر تک محدود
شیخ کی ساری کمائی افسوس
رہ گئی لعل و گہر تک محدود
آج بھی ہیں مرے قدموں کے نشاں
بس تری راہ گزر تک محدود
عشق میں کوئی بھی سودا عاصمؔ
ہم نے کب رکھا ہے سر تک محدود