زیست دامن چھڑائے جاتی ہے عبد الحمید عدم 07 ستمبر 2020 شیئر کریں زیست دامن چھڑائے جاتی ہے موت آنکھیں چرائے جاتی ہے تھک کے بیٹھا ہوں اک دوراہے پر دوپہر سر پہ آئے جاتی ہے