زیست دامن چھڑائے جاتی ہے

زیست دامن چھڑائے جاتی ہے
موت آنکھیں چرائے جاتی ہے
تھک کے بیٹھا ہوں اک دوراہے پر
دوپہر سر پہ آئے جاتی ہے