ذیابیطس کے مریض
وہ مریضان ذیابیطس جو آئے ہیں یہاں
ان میں بچے بھی ہیں شامل اور بوڑھے اور جواں
اس زمانے میں کہ جب ہے ملک میں ہر شے گراں
یہ بناتے ہیں شکر بڑھتی ہیں جس سے تلخیاں
خون کی نلیوں میں کالسٹرول بڑھ جائے اگر
''پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر''
خون میں ان کے شکر ہے شکر کرتے ہیں مگر
یہ دعا دیتے ہیں 'انسولین' کو شام و سحر
'کاربوہائیڈریٹ' آ جاتے ہیں جس شے میں نظر
کھانے پینے میں کیا کرتے ہیں یہ اس سے حذر
یہ جو میٹھے خون والے ہیں انہیں معلوم ہے
''پنکریاٹک جوس'' میں سے ان کے کچھ معدوم ہے
یہ نمک خواران ملت جب کہیں پیتے ہیں چائے
''آگہی دام شنیدن جس قدر چاہے بچھائے''
ڈالتے ہیں یہ ''سویٹکس'' اس میں چینی کی بجائے
جس کو اپنی جان پیاری ہو شکر کس طرح کھائے
یہ ہیں وہ فرہاد جو شیریں سے اپنی دور ہیں
ہے ذیابیطس وہ بڑھیا جس سے یہ مجبور ہیں
یہ جو بچے ہیں ذیابیطس کے غم میں مبتلا
یا الٰہی ان کی گاڑی عمر کی ایسے چلا
ان کے قابو آ کے دب جائے مرض کی یہ بلا
بچ رہے گا احتیاطوں میں اگر رہ کر پلا
شرط یہ ہے زندگی میں نظم ہو اور انضباط
احتیاط اور احتیاط اور احتیاط اور احتیاط
ہو ذیابیطس جسے اس کی دوا پرہیز ہے
ہے رفیق زندگی یہ دکھ جو درد آمیز ہے
اس کا پھر ورثے میں ملنا بھی تعجب خیز ہے
خاندانی قسم کا دکھ ہے حذر انگیز ہے
ورنہ میٹھا خوں اگر رگ میں رواں ہو جائے گا
''دوستی ناداں کی ہے، جی کا زیاں ہو جائے گا''