ضرورتوں نے ستایا ہے اس قدر مجھ کو

ضرورتوں نے ستایا ہے اس قدر مجھ کو
غم معاش نے گھر سے نکال رکھا ہے
ہمارے بچے غموں سے ہیں بے نیاز ابھی
ابھی یہ مورچہ ہم نے سنبھال رکھا ہے