ذرا دم تو لے لے طوفاں کہ تھکا ہے راستے کا

ذرا دم تو لے لے طوفاں کہ تھکا ہے راستے کا
مرے دم کے توڑنے میں ترا دم نہ ٹوٹ جائے
وہی سر بلند محفل جسے آئے سرفروشی
وہی زندگی کا مالک جو اجل پہ مسکرائے