زنجیر غلامی

کہاں تک اے ستم گر چرخ تدبیریں غلامی کی
کہ اب بار گراں ہے دل کو زنجیریں غلامی کی
سبق دیتی ہیں آزادی کا تاثیریں غلامی کی
زبان حال سے کہتی ہیں تصویریں غلامی کی
ہم اپنا ملک اپنا تخت اپنا تاج لے لیں گے
کہے دیتے ہیں ہم اس سال میں سوراج لے لیں گے


رہے گی ایک قوم غیر کب تک حکمراں ہم پر
کہاں تک ہوں گی گونا گوں ستم آرائیاں ہم پر
رہیں خوش قید میں ہم اور ہنسے سارا جہاں ہم پر
سنا اب آپ خوش ہوں یا خفا ہوں مہرباں ہم پر
ہم اپنا ملک اپنا تخت اپنا تاج لے لیں گے
کہے دیتے ہیں ہم اس سال میں سوراج لے لیں گے


بہت دن تک اٹھائے ناز بے جا آپ کے ہم نے
کلیجہ اب تو چھلنی کر دیا ہے خنجر غم نے
ہوئی بیدار دنیا کروٹیں بدلی ہیں عالم نے
اٹھایا ہے یہ بیڑا اب ہماری قوم بے دم نے
ہم اپنا ملک اپنا تخت اپنا تاج لے لیں گے
کہے دیتے ہیں ہم اس سال میں سوراج لے لیں گے


ہمارا ملک ہے اس کی حکومت حق ہمارا ہے
بتاؤ تو یہاں پر کون سا حصہ تمہارا ہے
کہ آزادی کی خاطر ہم کو ہر ایذا گوارا ہے
خدا کے فضل سے رفعت پہ قسمت کا ستارا ہے
ہم اپنا ملک اپنا تخت اپنا تاج لے لیں گے
کہے دیتے ہیں ہم اس سال میں سوراج لے لیں گے


یہ سب آزاد ہیں اب رنگ آزادی دکھائیں گے
کہ اب ہندوستاں والے فریبوں میں نہ آئیں گے
مریں گے جان دیں گے غم سہیں گے جیل جائیں گے
مگر اے زاہدہؔ اب جشن آزادی منائیں گے
ہم اپنا ملک اپنا تخت اپنا تاج لے لیں گے
کہے دیتے ہیں ہم اس سال میں سوراج لے لیں گے