زمانے کی یہ حالت انقلابی ہم نے دیکھی ہے
زمانے کی یہ حالت انقلابی ہم نے دیکھی ہے
غریبی ہم نے دیکھی ہے نوابی ہم نے دیکھی ہے
اڑاتے پھر رہے ہیں خاک ویراں ریگزاروں کی
مہ و انجم کی صدیوں ہم رکاگی ہم نے دیکھی ہے
چھلکتے جام جن ہاتھوں میں ہر دم رقص کرتے تھے
انہیں ہاتھوں میں اب خالی گلابی ہم نے دیکھی ہے
ہم اپنے گاؤں میں جس کا تصور کر نہیں سکتے
بڑے شہروں میں اتنی بے حجابی ہم نے دیکھی ہے
جواں اپنے مقدر پر بھروسہ کرکے بیٹھے ہیں
مشقت میں ہمیشہ کامیابی ہم نے دیکھی ہے
بسیرا ہے ہمارا ان دنوں فٹ پاتھ پر ہے سچ
یہ کل کی بات ہے عزت مآبی ہم نے دیکھی ہے