زمانے بھر میں کوئی بھی وفا سپاس نہیں
زمانے بھر میں کوئی بھی وفا سپاس نہیں
خدا شناس بہت ہیں ادا شناس نہیں
مری نظر کا ہر انداز ہے جمال آگیں
مرے جنوں کا کوئی مرحلہ اداس نہیں
مرے خیال کی رنگینیاں ہیں لا محدود
یہ قید و بند شب و روز مجھ کو راس نہیں
کچھ اس ادا سے میں کھویا گیا محبت میں
زمانہ بیت گیا ہے بجا حواس نہیں
در جمال پہ مظہر سجود کیا معنی
وقار عشق شناسائے التماس نہیں