ذلیل ہو کے تو جنت سے میں نہیں آیا

ذلیل ہو کے تو جنت سے میں نہیں آیا
خدا نے بھیجا ہے ذلت سے میں نہیں آیا


میں اس علاقہ سے آیا ہوں ہے جو مردم خیز
دلائی لامہ کے تبت سے میں نہیں آیا


مشاعرہ میں سنوں کیسے صبح تک غزلیں
کہ گھر کو چھوڑ کے فرصت سے میں نہیں آیا


اک اسپتال میں آیا کوئی یہ کہتی تھی
خدا کا شکر ہے صورت سے میں نہیں آیا


ابھی حدود عدالت میں کیسے داخل ہوں
کہ انتظام ضمانت سے میں نہیں آیا


تمہارے گھر میں میں کودا ضرور ہوں لیکن
وصال اصال کی نیت سے میں نہیں آیا