زخم دل کے اگر سیے ہوتے عبد الحمید عدم 07 ستمبر 2020 شیئر کریں زخم دل کے اگر سیے ہوتے اہل دل کس طرح جیے ہوتے وہ ملے بھی تو اک جھجھک سی رہی کاش تھوڑی سی ہم پیے ہوتے آرزو مطمئن تو ہو جاتی اور بھی کچھ ستم کیے ہوتے لذت غم تو بخش دی اس نے حوصلے بھی عدمؔ دیے ہوتے