زخم دل کے اگر سیے ہوتے

زخم دل کے اگر سیے ہوتے
اہل دل کس طرح جیے ہوتے


وہ ملے بھی تو اک جھجھک سی رہی
کاش تھوڑی سی ہم پیے ہوتے


آرزو مطمئن تو ہو جاتی
اور بھی کچھ ستم کیے ہوتے


لذت غم تو بخش دی اس نے
حوصلے بھی عدمؔ دیے ہوتے