زخم دیکھے جسم دیکھا اور پہچانا اسے

زخم دیکھے جسم دیکھا اور پہچانا اسے
دھیرے دھیرے پھر مجھے میں یاد آنے لگ گیا
حیرتوں کو دیکھتا تھا کچھ بھی کہہ پاتا نہ تھا
آخر اک دن آئنہ آنسو بہانے لگ گیا