ضبط کا عہد بھی ہے شوق کا پیمان بھی ہے فیض احمد فیض 07 ستمبر 2020 شیئر کریں ضبط کا عہد بھی ہے شوق کا پیمان بھی ہے عہد و پیماں سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے درد اتنا ہے کہ ہر رگ میں ہے محشر برپا اور سکوں ایسا کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے