ظاہر میں قضا بہت ستم ڈھاتی ہے

ظاہر میں قضا بہت ستم ڈھاتی ہے
جاں سن کے اجل کا نام ڈر جاتی ہے
لیکن ہر موت کا نتیجہ ہے حیات
ہر شام پیغام صبح نو لاتی ہے