یوں مرے ذہن میں لرزاں ہے ترا عکس جمیل

یوں مرے ذہن میں لرزاں ہے ترا عکس جمیل
دل مایوس میں یوں گاہے ابھرتی ہے آس
ٹمٹماتا ہے وہ نوخیز ستارا جیسے
دور مسجد کے اس ابھرے ہوئے مینار کے پاس