یومِ دفاعِ پاکستان پرشاعری: وطنِ عزیز کے جانثاروں کے نام

غزوہ بدر و احد سے سرحد لاہور تک

حُر بچاتے آئے دین مصطفیؐ کی آبرو

(وقار انبالوی)

جنگ ستمبر کے بعد بھی عرصہ دراز تک شاعروں کے قلم ان راہ حق مسافروں کو خراج عقیدت و محبت پیش کرتے رہے ۔ ان لاتعداد شعری سپاس ناموں میں چند ایک نمونے پیش خدمت ہیں:

 

مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے

وہ قرض اتارے ہیں کہ واجب بھی نہیں تھے

(افتخار عارف)

 

ہے محبت اس وطن سے اپنی مٹی سے ہمیں

اس لیے اپنا کریں گے جان و تن قربان ہم

(نامعلوم)

 

وطن کی پاسبانی جان و ایماں سے بھی افضل ہے

میں اپنے ملک کی خاطر کفن بھی ساتھ رکھتا ہوں

(نذر الاسلام)

 

وطن کی خاک ذرا ایڑیاں رگڑنے دے

مجھے یقین ہے پانی یہیں سے نکلے گا

(نامعلوم)

 

ہم خون کی قسطیں تو کئی دے چکے لیکن

اے خاک وطن قرض ادا کیوں نہیں ہوتا

(والی آسی)

 

ملا نہیں وطنِ پاک ہم کو تحفے میں

جو لاکھوں دیپ بجھے ہیں تو یہ چراغ جلا

(محسن بھوپالی)

 

زلزلوں کی نہ دسترس ہو کبھی

اے وطن تیری استقامت تک

ہم پہ گزریں قیامتیں لیکن

تو سلامت رہے قیامت تک

(صہبا اختر)

 

 وطن جب بھی سر دشت کوئی پھول کھلا

دیکھ کر تیرے شہیدوں کی نشانی رویا

(جعفر طاہر)

یہ نشان عزمِ طارق، ضرب قاسم کی مثال

قوّتِ بازوئے خالدؓ، سیف ربِّ ذوالجلال

یہ غلامانِ محمدؐ، دین حق کے یہ ہلال

ارض پاکستان تیرے ان ہلالوں کو سلام

اے وطن! اے جان من! تیرے جیالوں کو سلام

(امید فاضلی)

 

سلام ان پر ملائک نے خبر دی ہے مجھے شورشؔ

کہ خوش ہے خواجہ بطحاؐ کے صدقے میں خدا ان سے

(شورش کاشمیری)

 

 

اپنی مٹّی سے محبت کی گواہی کے لیے

ہم نے زرداب نظر کو بھی شفق لکھا تھا

اپنی تاریخ کے سینے پہ سجا ہے اب تک

ہم نے خونِ رگِ جاں سے جو وَرق لکھا تھا

 (محسن نقوی)

محسن نقوی کی نظم مکمل پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے

 

پیامِ سیدالبشرؐ کے دہر میں امین ہو

وقار قوم، ناز ملک، افتخار دین ہو

ابوعبیدہؓ، خالدؓ و عمرؓ کے جانشین ہو

علم بدست، حق پرست، نیک نام غازیو!

تمھارے عزم پر ہزارہا سلام غازیو!

خدائے ذوالجلال کا کرم تمھارے ساتھ ہے

نبیؐ کی چشم لطف دم بدم تمھارے ساتھ ہے

عرب تمھارے ساتھ ہے، عجم تمھارے ساتھ ہے

تمھارے ہاتھ میں ہے وقت کی زمام غازیو!

تمھارے عزم پر ہزارہا سلام غازیو!

(حفیظ تائب)

 

اے مصطفیؐ کے شیر دلاور تمھیں سلام

اے بحر زندگی کے شناور تمھیں سلام

اے عزم کے وقار کے پیکر تمھیں سلام

اے رہ شناسِ سبطِ پیمبرؐ تمھیں سلام

ملّت کے تم ہو ماہِ منوّر تمھیں سلام

کہتے ہیں آج یہ مہ و اختر تمھیں سلام

(اختر محمود)

 

جنگ ستمبر کے دوران ملکہ ترنم نور جہاں کے گائے ہوئے جذبوں کو گرما دینے والے جنگی ترانے تاریخ کا اٹوٹ حصہ بن چکے ہیں ۔ ان نغموں کے بول ان دنوں کے جذبات کی سچی ترجمانی کرتے ہیں ۔

اے راہِ حق کے شہیدو ، وفا کی تصویرو

تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں

لگانے آگ جو آئے تھے آشیانے کو

وہ شعلے اپنے لہو سے بجھا لیے تم نے

بچا لیا ہے یتیمی سے کتنے پھولوں کو

سہاگ کتنی بہاروں کے رکھ لیے تم نے

تمہیں چمن کی فضائیں سلام کہتی ہیں

(مشیر کاظمی)

اے راہِ حق کے شہیدو۔۔۔مکمل نظم پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے

رحمت خدا کی تم پہ ہے سایہ کیے ہوئے

آغوش مصطفیؐ کی ہے تم کو لیے ہوئے

رکھو خدا کو یاد محمدؐ کا نام لو

اے قوم کے مجاہدو! میرا سلام لو

آگے بڑھو خدا کی مدد ہے تمھارے ساتھ

محبوبؐ ہیں خدا کے حسینؓ و علیؓ ہیں ساتھ

پرچم کو اپنے ہاتھ سے مضبوط تھام لو

اے قوم کے مجاہدو! میرا سلام لو

(حاجی احمد حسین احمد بدایونی)

 

 

اپنی طویل نظم "معرکہ چھمب و جوڑیاں" میں رحمٰن کیانی یوں اپنے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں:

 

توپیں بھی چند، ٹینک بھی کچھ ہمسفر لیے

سامانِ جنگ اور بہت معتبر لیے

یعنی خدا کی تیغ، نبیؐ کی سپر لیے

باندھے کفن سروں سے، ہتھیلی پہ سر لیے

کہنے کو سو پچاس تھے لیکن ہزار سے

لڑنے کو بڑھ رہے تھے یمین و یسار سے

سر پر لوائے پاک نشانِ ظفر لیے

سبز و سپید پرچم نجم و قمر لیے

یعنی دعائے حضرتِ خیرالبشرؐ لیے

یا تیرگئ شب میں چراغِ سفر لیے

سنگین آبدار کے پھل چومتے ہوئے

پہنچے نئی سحر کی طرح جھومتے ہوئے

ایسے یقیں نہ آئے تو پیرانِ خانقاہ

مع خرقہ و کلاہ و مریدانِ بارگاہ

اک دن ہمارے ساتھ چلو سوئے رزم گاہ

تم کو دکھائیں طرفہ تماشہ خدا گواہ

دیتے ہیں کیسے جان کٹاتے ہیں کیسے سر

پڑھتے ہوئے درود محمدؐ کے نام پر

(رحمٰن کیانی)

متعلقہ عنوانات