یہ سنبل و نسریں میرے ہیں یہ صحن گلستاں میرا ہے
یہ سنبل و نسریں میرے ہیں یہ صحن گلستاں میرا ہے
میں عزم نموئے گلشن ہوں انعام بہاراں میرا ہے
میں فرق بتاؤں کس کس کو احساس کی جب توفیق نہیں
کیف غم دوراں میرا ہے لطف غم جاناں میرا ہے
اے موسم گل تشویش نہ کر ارباب خرد کی باتوں پر
یہ پنجۂ وحشت میرے ہیں ہر تار گریباں میرا ہے
احباب تباہی پر میری مغموم نہ ہوں ماتم نہ کریں
یہ گردش دوراں میری ہے وہ فتنۂ دوراں میرا ہے
اے ناصح مشفق! رہنے دے اشکوں پہ مرے تنقید نہ کر
یہ دیدۂ گریاں میرے ہیں وہ گوشۂ داماں میرا ہے
تاریخ چمن لکھنے کے لئے کیوں ہاتھ بڑھے ہیں گلچیں کے
آغاز گلستاں میرا تھا انجام گلستاں میرا ہے
شکوؤں کی ظفر یابی پہ مجھے احباب مبارک باد نہ دیں
وہ نیچی نگاہیں میری ہیں وہ حسن پشیماں میرا ہے