یہ سچ ہے بکواس نہیں ہے

یہ سچ ہے بکواس نہیں ہے
وہ اب دل کے پاس نہیں ہے


وہ بھوکے ہیں نام کے خاطر
کام کی ان کو پیاس نہیں ہے


غالب ہے اب دور جہالت
بچوں سے کچھ آس نہیں ہے


بھوک چھپی ہے پیٹ کے بھیتر
چہرے پر افلاس نہیں ہے


وہ کہتے ہیں خوب ہے دنیا
ہم کہتے ہیں خاص نہیں ہے