یہ رقص رقص شرر ہی سہی مگر اے دوست

یہ رقص رقص شرر ہی سہی مگر اے دوست
دلوں کے ساز پہ رقص شرر غنیمت ہے
قریب آؤ ذرا اور بھی قریب آؤ!
کہ روح کا سفر مختصر غنیمت ہے