یہ نہیں ہم کو شکایت آپ کیوں آتے نہیں

یہ نہیں ہم کو شکایت آپ کیوں آتے نہیں
آپ آتے ہیں مگر ہم آپ کو پاتے نہیں


کچھ سمجھ کر ہی ہم ان کی بزم میں جاتے نہیں
دوستی کا پاس ہے دشمن سے گھبراتے نہیں


شکر ہے اتنا تو ہے عاشق نوازی کا خیال
پاس سے جاتے ہیں لیکن دل سے وہ جاتے نہیں


منہ سے کہہ سکتے نہیں بس دیکھتے ہیں ہر طرف
وہ اٹھے پہلو سے ہم پہلو میں دل پاتے نہیں


آپ آتے ہیں تو فوراً کھول دیتے ہیں ہم آنکھ
آپ جاتے ہیں تو پہروں ہوش میں آتے نہیں


در حقیقت وصل ہے بیخودؔ ہماری بے خودی
ان کو پاتے ہیں تو اپنے آپ کو پاتے نہیں