یہ نہیں بڑھ کے ہاں نہ ہو جائے

یہ نہیں بڑھ کے ہاں نہ ہو جائے
جو نہاں ہے عیاں نہ ہو جائے


دولہا بھائی سے خار کھاتے ہیں
یوں کوئی بد گماں نہ ہو جائے


آمد طفل کم کرو بھابی
بڑھ کے اک کارواں نہ ہو جائے


ڈر لگا ہے موئی پڑوسن سے
میرے منے کی ماں نہ ہو جائے


میرے بستر پہ تم نہ سو بھابی
ان کو میرا گماں نہ ہو جائے


ہنس کے دیکھو نہ اس طرح سجنیؔ
کوئی حسرت جواں نہ ہو جائے