یہ مان لو کہ غم ہے ضروری خوشی کے بعد
یہ مان لو کہ غم ہے ضروری خوشی کے بعد
اک تیرگی کا دور ہے اس روشنی کے بعد
اے دل یہ اضطراب ترے کام آئے گا
مل جائے گا سکون تجھے بیکلی کے بعد
جب تبصرہ کریں وہ مرے واقعات پر
دیوانگی کی بات چھڑے آگہی کے بعد
دنیا سنوارنی ہے تو عقبیٰ کی فکر کر
اک اور زندگی بھی ہے اس زندگی کے بعد
آباد ہو سکے گا نہ ساقی کسی طرح
میخانۂ حیات مری مے کشی کے بعد
ہوش و خرد کے ساتھ نہ دیوانگی چلی
پیغام بے خودی کا ملا ہے خودی کے بعد
دیر و حرم کے راز سے واقف نہ تھا بشر
عرفان بندگی کا ہوا بندگی کے بعد
دل زندگی کے نام سے بیزار ہو گیا
اے جان کائنات تری بے رخی کے بعد
یہ بزم رنگ و بو ہے جو ہم سے سجی ہوئی
لٹ جائے گی یہ بزم گھڑی دو گھڑی کے بعد
تم مرکز خیال ہو تم مرکز نگاہ
کوئی گلی نہیں ہے تمہاری گلی کے بعد
ترک تعلقات سے ظاہر ہوا نگارؔ
بنتی ہے دشمنی کی فضا دوستی کے بعد