یہ کیا تحریر پاگل لکھ رہا ہے
یہ کیا تحریر پاگل لکھ رہا ہے
ہر اک پیاسے کو بادل لکھ رہا ہے
نہ رو گستاخ بیٹے کے عمل پر
ترا گزرا ہوا کل لکھ رہا ہے
پڑھو ہر موج آیت کی طرح ہے
وہ دریا پر مسلسل لکھ رہا ہے
تھمے پانی کو تبدیلی مبارک
ہوا کا ہاتھ ہلچل لکھ رہا ہے
تجھے چھونا نرالا تجربہ تھا
وہ جھوٹا ہے جو مخمل لکھ رہا ہے
بنا کر شہر کا نقشہ وہ بچہ
بڑے حرفوں میں جنگل لکھ رہا ہے
خدائے امن جو کہتا ہے خود کو
زمیں پر خود ہی مقتل لکھ رہا ہے