یہ خوابوں کے سائے
یہ خوابوں کے سائے
مری نیند کی شانت وادی میں
کس طرح آئے
کسی اور دنیا کے موہوم پیکر
کسی اور جنگل کی شاخوں کے سائے
پر اسرار جذبوں کی بارش میں بھیگے نہائے
گریزاں کئی ساعتوں کو اٹھائے
مرے پاس آئے
مگر میں بڑھی جب بھی
ان دھندلے خاکوں کو مٹھی میں بھرنے
وہ غائب ہوئے پیچ کھاتے ہوئے
اک گھنی دھند میں
ہاتھ میرے نہ آئے
مگر جب کبھی ہاتھ آئے
تو ان بے صدا پیکروں نے
نہاں خانۂ آرزو کے
کئی راز مجھ کو بتائے
کئی داغ مجھ کو دکھائے
یہ خوابوں کی بستی
کہ جس کی پراسرار راہوں میں گم
رات بھر میری ہستی
کوئی اس کی گہرائیوں کو بھلا کیسے پائے
کوئی اس کے سب راز کیسے بتائے