یہ کیسی آیۂ معجز نما نکل آئی

یہ کیسی آیۂ معجز نما نکل آئی
ہوائے دشت سے باد صبا نکل آئی


بچھا ہوا تھا نگاہوں میں فرش استسقا
زمین دل پہ نبی کی دعا نکل آئی


کوئی دشا نظر آتی نہیں تھی تا بہ فلک
زمیں سے تا بہ فلک اک دشا نکل آئی


پہاڑ ہو گئی تنہائی، اور پھر اک روز
اسی پہاڑ سے غار حرا نکل آئی


گنی چنی ہوئی گھڑیوں میں ایک ساعت سبز
کنار دہر سے بھی ماورا نکل آئی