یہ حادثہ ہے بتا دے کوئی زمانے کو
یہ حادثہ ہے بتا دے کوئی زمانے کو
کہ ہم نے آگ لگائی ہے آشیانے کو
تمہیں سکوں تو کسی کل ملے چمن والو
چلو جلا دیا خود ہم نے آشیانے کو
سلوک لطف و نگاہ کرم سے اے ساقی
شراب خانہ بنا دے شراب خانے کو
یہ بادہ خوار جو قیدی ہیں نشہ بندی کے
شراب خانہ بنا دیں گے قید خانے کو
تم اپنی تیغ کے دامن کو کیوں بھگوتے ہو
جہاں میں اور بھی غم ہیں مرے مٹانے کو
نہیں ہے وقت ابھی سازگار اے ساغرؔ
کبھی تو ہوگی مری جستجو زمانے کو