یہ الگ بات کہ تکلیف بڑھا دیتا ہے

یہ الگ بات کہ تکلیف بڑھا دیتا ہے
آئنہ مجھ کو مگر مجھ سے ملا دیتا ہے


اک طرف آنکھ کہ نیندوں کے لیے پاگل ہے
اک طرف خواب جو نیندوں کو اڑا دیتا ہے


عشق نے پھر سے پکارا تو کھلا ہے ہم پر
ہجر آواز بدل کر بھی صدا دیتا ہے


مجھ کو سیلاب سے بچنے کی دعا دے کر وہ
آنسوؤں کو مری تقدیر بنا دیتا ہے


کون پانی میں ڈبو دیتا ہے جلتا سورج
کون اس پانی میں مہتاب سجا دیتا ہے


سنت قیسؔ کا پابند ہوں ورنہ یارو
اک نیا عشق مجھے روز صدا دیتا ہے