یک بیک کیوں چمک اٹھی ہیں نگاہیں تیری

یک بیک کیوں چمک اٹھی ہیں نگاہیں تیری
اک کرنؔ پھوٹ رہی ہے تری پیشانی سے
اور بھی تیز ہوئی جاتی ہے رخسار کی آگ
جذبۂ شوق و محبت کی فراوانی سے